کعبے کی سمت جا کے مرا دھیان پھر گیا (داغ دہلوی)

کعبے کی سمت جا کے مرا دھیان پھر گیا

اس بت کو دیکھتے ہی بس ایمان پھر گیا

محشر میں داد خواہ جو اے دل نہ تو ہوا

تو جان لے یہ ہاتھ سے میدان پھر گیا

چھپ کر کہاں گئے تھے وہ شب کو کہ میرے گھر

سو بار آ کے ان کا نگہبان پھر گیا

رونق جو آگئی پسینے سے موت کے

پانی ترے مریض پر اک آن پھر گیا

گریے نے ایک دم میں بنا دی وہ گھر کی شکل

میری نظر میں صاف بیابان پھر گیا

لائے تھے کوئے یار سے ہم داغ کو ابھی

اس کی موت آئی، وہ نادان پھر گیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *