پتھر کے خدا پتھر کے صنم پتھر کے ہی انساں پائے ہیں (سدرشن فاکر)

پتھر کے خدا پتھر کے صنم پتھر کے ہی انساں پائے ہیں

تم شہرِ محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں

بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے

پم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں

ہم سوچ رہیں ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں

صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں میں غموں کے سائے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *