رخصت یار کا جس وقت خیال اتا ہے (حیدر علی آتش)

رخصت یار کا جس وقت خیال اتا ہے

عمر رفتہ کو مجھے یاد دلا جاتا ہے

خیار سے خشک ہوں گو، ہجر میں اس گل رو کے

پر وہ کانٹا ہوں جو دامن نہیں الجھاتا ہے

خس و خاشاک کا رتبہ ہے  مجھے عالم میں

پہلے پھنکتا ہوں میں جو آگ کو سلگاتا ہے

جان کھوتا ہے عبث عشق بتاں میں آتش

سر کو ناداں کوئی کہسار سے ٹکراتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *