معشوق نہیں کوئی حسیں تم سے زیادہ (حیدر علی آتش)

معشوق نہیں کوئی حسیں تم سے زیادہ

مشتاق ہیں کس ماہ کے انجم سے زیادہ

صوفی جو سنے نالہ موزوں کو ہمارے

حالے ہو مغنی کے ترنم سے زیادہ

آئینے میں دیکھا ہے جو منہ چاند سا اپنا

نہ گم ہے وہ بت، عاشق خود گم سے زیادہ

بجلی کو جلا دیں گے وہ لب دانت دکھا کر

شغل آج کل ان کو ہے تبسم سے زیادہ

کہتا ہے وہ شوخ آئینے میں عکس سے آتش

تم ہم سے زیادہ ہو تو ہم تم سے زیادہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *