میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر (مصطفیٰ زیدی)

اُجالا

میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر

مسکرا دے کہ مرے گھر میں اجال ہو جائے

آنکھ ملتے ہی اٹھ جائے کرن بستر سے

صبح کا وقت ذرا اور سہانا ہو جائے

میرے نکھرے ہوئے گیتوں میں ترا جادو ہے

میں نے معیار تصور سے بنایا ہے تجھے

میری پروین تخیل، مری نسرین نگاہ

میں نے تقدیس کے پھولوں سے سجایا ہے تجھے

دودھ کی طرح کنواری تھی زمستاں کی وہ رات

جب ترے شبنمی عارض نے دہکنا سیکھا

نیند کے سائے میں ہر پھول نے انگڑائی لی

نرم کلیوں نے ترے دم سے چٹکنا سیکھا

میری تخیل کی جھنکار کو ساکت پا کر!

چوڑیاں تیری کلائی میں کھنک اٹھتی تھیں

اُف مری تشنہ لبی تشنہ لبی تشنہ لبی!

کچی کلیاں ترے ہونٹوں کی مہک اٹھتی تھیں

وقت کے دست گراں بار سے مایوس نہ ہو

کس کو معلوم ہے کیا ہونا اور کیا ہو جائے

میری ہمدم، مرے خوابوں کی سنہری تعبیر

مسکرا دے کہ مرے گھر میں اُجالا ہو جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *