کمی نہ کی ترے وحشی نے خاک اڑانے میں (فراق گورکھپوری)

کمی نہ کی ترے وحشی نے خاک اڑانے میں

جنوں کا نام اچھلتا رہا زمانے میں

فراق دوڑ گئی روح سی زمانے میں

کہاں کا درد بھرا تھا فسانے میں

وہ آستیں ہے کوئی جو لہو نہ دے نکلے

وہ کوئی حسن ہے ججھکے جو رنگ لانے میں

کبھی بیان دل خوں شدہ سے یہ بھی کھلا

بھری ہیں کس نے یہ رنگینیاں فسانے میں

کسی کی حالتِ دل سن کے اٹھ گئیں آنکھیں

کہ جان پڑگئی حسرت بھرے فسانے میں

غرض کہ کاٹ دیئے زندگی کے دن اے دوست

وہ تیری یاد میں ہو یا تجھے بھلانے میں

ہمیں ہیں گل، ہمیں بلبل، ہمیں ہوائے چمن

فراق خواب یہ دیکھا ہے قید خانے میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *