دل قتیلِ ادا تھا پہلے بھی (باقی صدیقی)

دل قتیلِ ادا تھا پہلے بھی

کوئی ہم سے خفا تھا پہلے بھی

ہم تو ہر دور کے مسافر ہیں

ظلم ہم پر روا تھا پہلے بھی

وقت کا کوئی اعتبار نہیں

ہم نے تم سے کہا تھا پہلے بھی

یہی رنگِ چمن کی باتیں تھیں

یہی شورِ صبا تھا پہلے بھی

کسی در پر جھکے نہ ہم باقی

اپنا رستہ جدا تھا پہلے بھی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *