رسمِ سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے
عظمتِ عشق بڑھادی ہم نے
آنچ صیاد کے گھر تک پہنچی
اتنی شعلوں کو ہوا دی ہم نے
دل کو آنے لگا بسنے کا خیال
آگ جب گھر کو لگا دی ہم نے
اس قدر تلخ تھی رودادِ حیات
یاد آتے ہی بھلا دی ہم نے
حال جب پوچھا کسی نے باقی
ایک غزل سنا دی ہم نے