خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں، دلوں میں الفت نئی نئی ہے (شبینہ ادیب کانپوری)

خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں،  دلوں میں الفت نئی نئی ہے

ابھی تکلف ہے گفتگو میں ابھی محبت نئی نئی ہے

ابھی نہ آئے گی نیند تم کو ، ابھی نہ ہم کو سکوں ملے گا

ابھی تو دھڑکے گا دل زیادہ، ابھی یہ چاہت نئی نئی ہے

بہار کا آج پہلا دن ہے ، چلو چمن میں ٹہل کے آئیں

فضا میں خوشبو نئ نئی ہے ، گلوں میں رنگت نئی نئی ہے

جو خاندانی رئیس ہیں وہ مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا

تمہارا لہجہ بتا رہا ہے  تمہاری دولت نئی نئی ہے

ذرا سا قدرت نے کیا نوازا ، کہ آ بیٹھے ہو پہلی صف میں

ابھی سے اڑںے لگے ہوا میں ، ابھی تو شہرت نئی نئی ہے

بموں کی برسات ہورہی ہے ، پرانے جانباز سو رہے ہیں

غلام دنیا کو کر رہا ہے وہ جس کی طاقت نئی نئی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *