ہم نے آداب غم کا پاس کیا (سحر انصاری)

ہم نے آداب غم کا پاس کیا

نقد جاں کو زیاں قیاس کیا

زیست کے تجربات کو ہم نے

مثل آئینہ انعکاس کیا

خبر آگہی کے پردے میں

عمر بھر ماتم حواس کیا

کیسے اک لفظ میں بیاں کر دوں

دل کو کس بات نے اداس کیا

آ گیا جب سلیقئہ تعمیر

قصر ہستی کو بے اساس کیا

کیوں سحر تم نے اپنے صحرا کو

موج دریا سے روشناس کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *