نقشِ خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز (جوش ملیح آبادی)

نقشِ خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز

بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز

وہ سر جو تیری رہ گزر میں تھا سجدہ ریز

میں نے کسی قدم پہ جھکایا نہیں ہنوز

محرابِ جاں میں تو نے جلایا تھا خود جسے

سینے کا وہ چراغ بجھایا نہیں ہنوز

بے ہوش ہو کے جلد تجھے ہوش آگیا

میں بد نصیب ہوش میں آیا نہیں ہنوز

مر کر بھی آئے گی یہ صدا قبرِ جوش سے

بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *