سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا (جوش ملیح آبادی)

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا

 جا تجھے کشمکشِ دہر سے ازاد کیا

وہ کریں بھی تو کن الفاظ  میں تیرا شکوہ

جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار

پھر تو فرمایئے! کیا آپ نے ارشاد کیا

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد

اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی

جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا

مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید

لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *