ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
پیار کی خاطر کچھ بھی ہم کر سکتے ہیں
وہ تیری مزدوری بھی ہو سکتی ہے
سکھ کا دن کچھ پہلے بھی چڑھ سکتا ہے
دکھ کی رات عبوری بھی ہو سکتی ہے
دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
ہار مری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
بیدلؔ مجھ میں یہ جو اک کمی سی ہے
وہ چاہے تو پوری بھی ہو سکتی ہے