شانوں پہ کِس کے اشک بہایا کریں گی آپ (جون ایلیا)

شانوں پہ کِس کے اشک بہایا کریں گی آپ

روٹھے گا کون کِس کو منایا کریں گی آپ

وہ جارہا صبحِ محبت کا کارواں

اب شام کو بھی کہیں نہ جایا کریں گی آپ

اب کون خود پرست ستائے گا آپ کو

کس بے وفا کے ناز اٹھایا کریں گی آپ

پہروں شبِ فراق میں تاروں کو دیکھ کر

شکلیں مٹا مٹا  کے بنایا کریں گی آپ

گمنام الجھنوں میں گزاریں گی رات دن

بےکار اپنے جی کو جلایا کریں گی آپ

اب لذتِ سماعتِ رہرو کے واسطے

اونچے سروں میں گیت نہ گایا کریں گی آپ

اب وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے

چونکے گا کون، کس کو ڈرایا کریں گی آپ

فرقت میں دورِ گوشہ نشینی بھی آئے گا

ملنے سہیلیوں سے نہ جایا کریں گی آپ

پھر اس کے بعد ایک وہ  منزل بھی آئی گی

دل سے مرا خیال ہٹایا کریں گی آپ

حالات نو بہ نو کے مسلسل ہجوم میں

کوشش سے اپنے جی کو لگایا کریں گی آپ

آئے گا پھر وہ دن بھی تغیر کے دور میں

دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کریں گی آپ

نقش کہن کو دل سے مٹانا ہی چاہیے

گزرے ہوئے دنوں کو بھلانا ہی چاہیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *