چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے (حسرت موہانی)

چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے

باہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق

تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے

کھینچ لینا وہ مِرا پردے کا کونہ دفعتاً

اور دوپٹے سے تِرا وہ منہ چھپانا یاد ہے

تجھ سے کچھ مِلتے ہی وہ بے باک ہو جانا مِرا

اور تِرا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے

تجھ کو جب تنہا کبھی پانا تو از راہِ لحاظ

حالِ دل باتوں ہی باتوں  جتانا یاد ہے

چوری چوری ہم سے تم  آ کرمِلے تھے جس جگہ

 مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *