بے زبانی کا سلسلہ جائے (غدیر غازل)

بے  زبانی  کا  سلسلہ  جائے

اب تو لازم ہے کچھ کہا جائے

!ہم مسافر ہیں کام ہے چلنا

چاہے جس سمت راستہ جائے

بس ہوا ہی سے اس کو لرزا نہ

یوں نہ ہو جان سے دیا جائے

مجھے وصل کی سہولت دے

ہجر تیرا  مجھے  نہ کھا  جائے

ہو چکے ہیں بہت ہی ہم رسوا

اس کی محفل سے اب اٹھا جائے

اب یہی عشق کا تقاضا ہے

کچھ جیا جائے کچھ مرا جائے

مسئلہ ہے خدا کا اور میرا

اس میں غازل ؔ تمہارا کیا جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *