جب شام ہوئی میں نےقدم گھر سے نکالا (ثروت حسین)

جب شام ہوئی میں نےقدم گھر سے نکالا

ڈوبا ہو اخورشید سمندر سے نکالا

ہر چند کہ اس رہ میں تہی دست رہے ہم

سودائے محبت نہ مگر سر سے نکالا

جب چاند نمودار ہوا دور افق پر

ہم نے بھی پری زاد کو پتھر سے نکالا

دہکا تھا چمن اور دم صبح کسی نے

اک اور ہی مفہوم گل تر سے نکالا

اس مرد شفق فام نے اک اسم پڑھا اور

شہزادی کو دیوار کے اندر سے نکالا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *