Category «افتخار عارف»

میرے آباء و اجداد نے حرمت ِآدمی کے لیے (افتخار عارف)

ایک سوال میرے آباء و اجداد نے حرمت ِآدمی کے لیے تا ابد روشنی کے لیے کلمۂ حق کہا مقتلوں، قید خانوں، صلیبوں میں بہتا لہو ان کے ہونے کا اعلان کرتا رہا وہ لہو حرمت آدمی کی ضمانت بنا تا ابد روشنی کی علامت بنا اور میں پا برہنہ سر ِکوچۂ احتیاج رزق کی …

عجب گھڑی تھی (افتخار عارف)

بدشگونی عجب گھڑی تھی کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں اُلجھے آنسو بلارہے تھے مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا نظر میں اک اور ہی جہاں تھا نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ …

تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے (افتخار عارف)

سراب تھکے ہوئے آسماں کے مضمحل ستارے جو ان راتوں کے ہم نصیبوں سے کہہ رہے ہیں وفور و وارفتگی کے صحرا میں نور کی ندیوں کا دیوانہ پن بھی کب تک لہو کی یہ انجمن بھی کب تک بدن کی بیساکھیوں سے تنہائیوں کے یہ سنگلاخ رستے گزر سکیں تو گزار لو پھر بدن …

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے (افتخار عارف)

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے ہزار …

خوشگوار موسم میں (افتخار عارف)

بارھواں کھلاڑی خوشگوار موسم میں ان گنت تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کو داد دینے آتے ہیں اپنے اپنے پیاروں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں میں الگ تھلگ سب سے بارھویں کھلاڑی کو ہوٹ کرتا رہتا ہوں بارھواں کھلاڑی بھی کیا عجب کھلاڑی ہے شور مچتا رہتا ہے داد پڑتی رہتی ہے اور وہ الگ سب سے …