Category «جمال احسانی»

ذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں (جمال احسانی)

ذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں بنا بنایا ہوا گھر اجاڑ آیا ہوں وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں ملا نہ کوئی تو خود کو پچھاڑ آیا ہوں میں اس جہان کی قسمت بدلنے نکلا تھا اور اپنے ہاتھ کا لکھا ہی پھاڑ آیا ہوں اب اپنے دوسرے پھیرے کے …

دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں (جمال احسانی)

دھرتی پر سب درد کے مارے کس کے ہیں آسمان پر چاند ستارے کس کے ہیں سنتے ہیں وہ شخص تو گھر ہی بدل گیا پھر یہ دل آویز اشارے کس کے ہیں کس صحرا کی دھول ہے سب کی آنکھوں میں بے موج و بے رود کنارے کس کے ہیں اب کیا سوچنا ایسی …

اپنے ہمراہ جلا رکھا ہے (جمال احسانی)

اپنے ہمراہ جلا رکھا ہے طاق دل پر جو دیا رکھا ہے جنبش لب نہ سہی تیرے خلاف ہاتھ کو ہم نے اٹھا رکھا ہے تو مجھے چھوڑ کے جا سکتا نہیں چھوڑ اس بات میں کیا رکھا ہے وہ ملا دے گا ہمیں بھی جس نے آب اور گل کو ملا رکھا ہے مجھ …

بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا (جمال احسانی)

بکھر گیا ہے جو موتی پرونے والا تھا وہ ہو رہا ہے یہاں جو نہ ہونے والا تھا اور اب یہ چاہتا ہوں کوئی غم بٹائے مرا میں اپنی مٹی کبھی آپ ڈھونے والا تھا ترے نہ آنے سے دل بھی نہیں دکھا شاید وگرنہ کیا میں سر شام سونے والا تھا ملا نہ تھا …

چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا (جمال احسانی)

چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا یہ سانحہ مرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا یہ غم نہیں ہے کہ ہم دونوں ایک ہو نہ سکے یہ رنج ہے کہ کوئی درمیان میں بھی …

بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی (جمال احسانی)

بیچ جنگل میں پہنچ کے کتنی حیرانی ہوئی اک صدا آئی اچانک جانی پہچانی ہوئی پھر وہی چھت پر اکیلے ہم وہی ٹھنڈی ہوا کتنے اندیشے بڑھے جب رات طوفانی ہوئی ہو گئی دور ان گنت ویراں گزرگاہوں کی کوفت ایک بستی سے گزرنے میں وہ آسانی ہوئی اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول …

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا (جمال احسانی)

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا کسی نے پوچھا نہیں لوٹتے ہوئے مجھ سے میں آج کیسے بھلا گھر میں شام سے آیا ہم ایسے بے ہنروں میں ہے جو سلیقئہ زیست ترے دیار میں پل بھر قیام سے آیا جو آسماں کی …

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے (جمال احسانی)

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سسلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے جو بھرنے والے تھے یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے ہزار مجھ سے وہ پیمانِ …

جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا (جمال احسانی)

جو تو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا  ہمارا کوئی تو پرسانِ حال رہ جاتا برا تھا یا وہ بھلا، لمحئہ محبت تھا وہیں پہ یہ سلسئہ ماہ و سال رہ جاتا بچھڑتے وقت گر ڈھلکتا نہ ان آنکھوں سے اس ایک اشک کا کیا کیا ملال رہ جاتا تمام آئینہ خانے کی لاج …

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا (جمال احسانی)

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا جانے والے ترا جانا نہیں دیکھا جاتا تیری مرضی ہے جدھر انگلی پکڑ کے لے جا مجھ سے اب تیرے علاوہ نہیں دیکھا جاتا یہ حسد ہے کہ محبت کی اجارہ داری درمیاں اپنا بھی سایہ نہیں دیکھا جاتا تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے …