Category «احمد فراز»

ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثال (احمد فراز)

ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثالپھِر بھی لادے تو کوئی دوست ہمارے کی مثال مجھ سے کیا ڈوبنے والوں کا پتہ پوچھتے ہومیں سمندر کا حوالہ نہ کنارے کی مثال زندگی اوڑھ کے بیٹھی تھی ردائے شب غمتیرا غم ٹانک دیا ہم نے ستارے کی مثال عاشقی کو بھی ہوس پیشہ تجارت …

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے (احمد فراز)

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوۃ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے کتنا آساں تھا ترا ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی نہ برپا  ہوا ورنہ ہم …

تیری باتیں ہی سنانے آئے (احمد فراز)

تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سنانے آئے عشق تنہا ہے سر منزل غم کون یہ بوجھ اٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے یاد …

تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی (احمد فراز)

تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی چلا تھا ذکر زمانے کی بےوفائی کا سو آگیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی ہم آگئے ہیں تہِ دام تو نصیب اپنا وگرنہ اس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس …

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے (احمد فراز)

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار برگ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے شمع کی لو تھی کہ وہ تو تھا مگر ہجر کی رات دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے خلق کی بے خبری …

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا (احمد فراز)

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شبِ فراق اے مرگِ ناگہاں! تیرا آنا بہت ہوا ہم خُلد سے نکل تو گئے ہیں پر اے خدا  اتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہوا اب ہم ہیں اور سارے زمانے …

آنکھ سے دور نہ ہو دل سےا تر جائے گا (احمد فراز)

آنکھ سے دور نہ ہو دل سےا تر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا زندگی …

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے (احمد فراز)

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے وہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے ہمیشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ جا یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے غلط ہے جو سنا پر آزما کر تجھے اے بے وفا دیکھا نہ …

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے (احمد فراز)

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے کس کو سیراب کرے وہ کسی پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے دل بھی پاگل …

وہ دشمنِ جاں، جاں سے پیارا بھی کبھی تھا (احمد فراز)

وہ دشمنِ جاں، جاں سے پیارا بھی کبھی تھا اب کس سے کہیں کوئی ہمارا بھی کبھی تھا اترا ہے رگ و پے میں تو دل کٹ سا گیا ہے یہ زہرِ جدائی گوارا بھی کبھی تھا ہر دوست جہاں ابرِ گریزاں کی طرح ہے یہ شہر، یہی شہر ہمارا بھی کبھی تھا تتلی کے …