Category «تابش دہلوی»

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے (تابش دہلوی)

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے ترا وصال تو کس کو نصیب ہے لیکن ترے فراق کا عالم بھی کس نے دیکھا ہے ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں (تابش دہلوی)

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں ہر نئے موڑ پر ایک زخم نیا دیتے ہیں تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں کیسے ممکن ہے کہ دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے چوٹ پڑتی ہے تو پتھر بھی صدا دیتے ہیں …