Category «شوکت پردیسی»

وہی غنچوں کی شادابی وہی پھولوں کی نکہت ہے (شوکت پردیسی)

اس کے لیے وہی غنچوں کی شادابی وہی پھولوں کی نکہت ہے وہی سیرِ گلستاں ہے وہی جوشِ مسرت ہے وہی موجِ تبسم ہے وہی اندازِ فطرت ہے وہی دامِ تخیل ہے وہی رنگِ حقیقت ہے وہی صبح و مسا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں بڑی رنگیں فضا ہوتی ہے لیکن تم نہیں ہوتیں …

سہانی رات میں دلکش نظارے یاد آتے ہیں (شوکت پردیسی)

سہانی رات میں دلکش نظارے یاد آتے ہیں نہیں ہو تم مگر  وہ چاند تارے یاد آتے ہیں اُسی صورت میں دن ڈھلتا ہے سورج ڈوب جاتا ہے اسی صورت سے شبنم میں ہر اک ذرہ نہاتا ہے تڑپ جاتا ہوں میں جب دل ذرا تسکین پاتا ہے اسی انداز سے مجھ کو سہارے یاد …