Category «وامق جونپوری»

کہیں ساقی کا فیض عام بھی ہے (وامق جونپوری)

کہیں ساقی کا فیض عام بھی ہے کسی شیشے پہ میرا نام بھی ہے وہ چشم مست مئے بھی جام بھی ہے پھرے تو گردش ایام بھی ہے نوائے چنگ و بربط سننے والو پس پردہ بڑا کہرام بھی ہے مری فرد جنوں پہ اے بہارو گواہوں میں خزاں کا نام بھی ہے نہ پوچھو …