سبز مدھم روشنی میں سُرخ آنچل کی دھنک (پروین شاکر)

 

ایکسٹیسی 

 

سبز مدھم روشنی میں سُرخ آنچل کی دھنک
سرد کمرے میں مچلتی گرم سانسوں کی مہک
بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن
سلوٹیں ملبوس پر ، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا
گرمئی رخسار سے دہکی ہوئی ٹھنڈی ہوا
نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ
سُرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس
ریشمیں بانہوں میں چوڑی کی کبھی مدھم کھنک
شرمگیں لہجے میں دھیرے سے کبھی چاہت کی بات
دو دلوں کی دھڑکنوں میں گونجتی تھی اک صدا
کانپتے ہونٹوں پہ تھی اللہ سے صرف ایک دعا
کاش یہ لمحے ٹھہر جائیں ، ٹھہر جائیں ذرا !

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *