Category «پروین شاکر»

چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے (پروین شاکر)

چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے مجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر اب کہ یہ زخم نیا ہو جیسے میرے ماتھے پہ ترے پیار کا ہاتھ روح پر دستِ صبا ہو جیسے یوں بہت ہنس کے ملا تھا لیکن دل ہی دل میں وہ خفا ہو …

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے (پروین شاکر)

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے رستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر شہرِ نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو تیرے جانے کی خبر دیوار و در کرتے رہے وہ نہ …

ہوا مہک اٹھی رنگِ چمن بدلنے لگا (پروین شاکر)

ہوا مہک اٹھی رنگِ چمن بدلنے لگا وہ میرے سامنے جب پیرہن بدلنے لگا بہم ہوتے ہیں تو اب گفتگو نہیں ہوتی بیان حال میں طرزِ سخن بدلنے لگا اندھیرے میں بھی مجھے جگمگا گیا ہے کوئی بس اک نگاہ سے رنگِ بدن بدلنے لگا ذرا سی دیر کو بارش رکی تھی شاخوں پر       مزاجِ …

چراغِ راہ بجھا کیا کہ راہنما بھی گیا (پروین شاکر)

چراغِ راہ بجھا کیا کہ راہنما بھی گیا ہوا کے ساتھ مسافر کا نقشِ پا بھی گیا میں پھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہوئی وہ شخص آکے مرے شہر سے چلا بھی گیا بہت عزیز سہی اس کو میری دلداری مگر یہ ہے کہ کبھی دل مرا دکھا بھی گیا اب ان دریچوں …

!ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا (پروین شاکر)

!ٹوٹی  ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا !بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا تم موج موج مثلِ  صبا گھومتے رہو کٹ جائیں کسی کی سوچ کے پر تم کو اس سے کیا  اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس …

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا (پروین شاکر)

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند اے شبِ ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا کیا قیامت ہے کہ جن کے …

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا (پروین شاکر)

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا کسی بھی رُت میں ہرا ہو یہ وہ درخت نہ تھا وہ خواب دیکھا تھا شہزادیوں نے پچھلے پہر پھر اس کے بعد مقدر میں تاج و تخت نہ تھا ذرا سے جبر سے میں بھی  تو ٹوٹ سکتی تھی مری طرح سے طبیعت کا وہ …

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے )پروین شاکر)

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے شام کے وقت سفر کیا کرتے تیری مصروفیتیں جانتے ہیں اپنے آنے کی خبر کیا کرتے جب ستارے ہی مل نہیں پائے لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے خاک ہی اول و آخر …

سکوں بھی خواب ہوا نیند بھی ہے کم کم پھر (پروین شاکر)

سکوں بھی خواب ہوا نیند بھی ہے کم کم پھر قریب آنے لگا ہے دوریوں کا موسم پھر بنا رہی ہے تری یاد مجھ کو سلک گُہر پرو گئی مری پلکوں میں  آج شبنم پھر وہ نرم لہجے میں کچھ کہہ رہا ہے پھر مجھ سے چھڑا ہے پیار کے کومل سروں میں مدھم پھر …

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل (پروین شاکر)

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل موجئہ خواب ہے وہ، اس کے ٹھکانے معلوم اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی ہیں ان کا آندھی کی درانتی سے بھی کٹنا مشکل قوتِ غم …