رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے (جاں نثار اختر)

رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے

دل وہ مجرم ہے جو خود اپنی سزا مانگے ہے

چپ ہے ہر زخمِ گلو چپ ہے شہیدوں کا لہو

دستِ قاتل ہے کہ محنت کا صلہ مانگے ہے

تو ہے اِک دولتِ نایاب  مگر کیا کہیے

زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے

دل ہر اِک حال سے بیگانہ ہوا جاتا ہے

اب توجہ ، نہ تغافل نہ ادا مانگے ہے

سانس ویسے ہی زمانے کی رکی جاتی ہے

وہ بدن اور بھی کچھ تنگ قبا مانگے ہے

کھوئی کھوئی یہ نگاہیں ، یہ خمیدہ پلکیں

ہاتھ اٹھائے کوئی جس طرح دعا مانگے ہے

لاکھ منکر سہی پر ذوقِ پرستش میرا

آج بھی ایک صنم ایک خدا مانگے ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *