Category «جاں نثار اختر»

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے (جاں نثار اختر)

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے ہائے اس وقت کو کوسوں کہ دعا دوں یارو جس نے ہر درد مرا چھین لیا ہے مجھ سے دل کا یہ حال کہ دھڑکے ہی چلے جاتا ہے ایسا لگتا ہے کوئی جرم …

رہی ہیں داد طلب ان کی شوخیاں ہم سے (جاں نثار اختر)

  رہی ہیں داد طلب ان کی شوخیاں ہم سے ادا شناس بہت ہیں مگر کہاں ہم سے   سنا دیئے تھے کبھی کچھ غلط سلط قصے وہ آج تک ہیں اُسی طرح بد گماں ہم سے   یہ کُنج کیوں نہ زیارت گہہِ محبت ہو  ملے تھے وہ انہیں پیڑوں کے درمیاں ہم سے …

خود بخود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے (جاں نثار اختر)

خود بخود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے   دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے جوں دبے پاؤں نسیمِ سحری آوے ہے   اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے …

آنکھیں چرا کے ہم سے بہار آئے، یہ نہیں (جاں نثار اختر)

آنکھیں چرا کے ہم سے بہار آئے، یہ نہیں حصے میں اپنے صرف غبار آئے، یہ نہیں کوئے غمِ حیات میں سب عمر کاٹ دی تھوڑا سا وقت واں بھی گزار آئے، یہ نہیں خود عشق قربِ جسم بھی ہے، قربِ جاں کے ساتھ ہم دور ہی سے اُن کو پکار آئے ، یہ نہیں …

رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے (جاں نثار اختر)

رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے دل وہ مجرم ہے جو خود اپنی سزا مانگے ہے چپ ہے ہر زخمِ گلو چپ ہے شہیدوں کا لہو دستِ قاتل ہے کہ محنت کا صلہ مانگے ہے تو ہے اِک دولتِ نایاب  مگر کیا کہیے زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے …

زندگی یہ تو نہیں، تم کو سنوارا ہی نہ ہو (جاں نثار اختر)

زندگی یہ تو نہیں، تم کو سنوارا ہی نہ ہو کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو کوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے چل کر دیکھیں کیا خبر ، کوچئہ دلدار سے پیارا ہی نہ ہو دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی چونک اٹھتا ہوں کہیں تو …

اشعار مِرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں (جاں نثار اختر)

اشعار مِرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹادیں کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں آنکھوں میں جو بھر لوگے تو کانٹوں سے چبھیں گے یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں دیکھوں ترے …

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو (جاں نثار اختر)

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو سایہ سا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو صندل سی مہکتی ہوئی پُر کیف ہوا کا جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو اُوڑھے …