آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو (جاں نثار اختر)

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

سایہ سا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں

شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

صندل سی مہکتی ہوئی پُر کیف ہوا کا

جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

اُوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر

ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر

چپ چاپ سے سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *