جسم کی نورس کلی میں (کیفی اعظمی)

سراب

جسم کی نورس کلی میں

ایک احساسِ جمال

جیسے ٹھنڈک چھاؤں کی

دل کی نازک دھڑکن میں

ایک نادیدہ خیال

جیسے آہٹ پاؤں کی

رات کی تاریکیوں میں

ضوفگن شمعِ وصال

جیسے کھُل کر پو پھٹے

اور پھر تنہائیوں میں

خود فروشی کا ملال

زندگی کیسے کٹے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *