شگفتہ دل ہیں کہ غم عطا بہار کی ہے (احمد فراز)

شگفتہ دل ہیں کہ غم عطا بہار کی ہے

گلِ حباب ہیں سر میں ہوا بہار کی ہے

ہجومِ جلوۃ گل پر نظر نہ رکھ کہ یہاں

جراحتوں کے چمن میں ردا بہار کی ہے

کوئی تو لالئہ خونیں کفن سے بھی پوچھے

یہ فصلِ چاک جگر کی ہے یا بہار کی ہے

میں تیرا نام نہ لوں پھر بھی لوگ پہچانیں

کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے

شمارِ زخم ابھی سے فراز کیا کرنا

ابھی تو جان مِری ابتدا بہار کی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *