اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون (احمد فراز)

اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون

زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون

دیکھنا سب رقصِ بسمل میں مگن ہو جائیں گے

جس طرف سے تیر آئے گا اُدھر دیکھے گا کون

زخم جتنے بھی تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے

تیرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ گر دیکھے گا کون

وہ ہوس ہو یا وفا ہو بات محرومی کی ہے

لوگ تو پھل پھُول دیکھیں گے شجر دیکھے گا کون

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *