Monthly archives: February, 2019

کوئی عاشق کسی محبوبہ سے (فیض احمد فیض)

گلشنِ یاد میں گر آج دمِ بادِ صبا پھر سے چاہے کہ گل ا فشاں ہو تو ہو جانے دو عمرِ رفتہ کے کسی طاق پہ بسرا ہوا درد پھر سے چاہے کہ فروزاں ہو تو ہو جانے دو جیسے بیگانہ سے اب ملتے ہو ویسے ہی سہی آؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو …

شام آئی ، تری یادوں کے ستارے نکلے (پروین شاکر)

  شام آئی ، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں،  نقش بھی پیارے نکلے   ایک موہوم تمنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ہجر کے مارے نکلے   کوئی موسم ہو مگر شانِ خم و پیچ ہے وہی رات کی طرح کوئی زلف سنوارے نکلے   رقص جن کا ہمیں …

خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم (پروین شاکر)

  خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم بچھڑ گیا تری صورت ، بہار کا موسم   کئی رتوں سے مرے نیم وا دریچوں میں ٹھہر گیا ترے انتظار کا موسم   وہ نرم لہجے میں کچھ  تو کہے  کہ لوٹ آئے سماعتوں کی زمیں پر پھوار کا موسم   پیام آیا ہے …

جو اتنا ملائم ہے ، جیسے (میر تقی میر)

جو اتنا ملائم ہے ، جیسے دھنک گیت بن کر سماعت کو چھونے لگی ہو شفق نرم  کومل سروں میں کوئی پیار کی بات کہنے چلی ہو کس قدر !۔۔۔۔۔رنگ و آہنگ کا کس قدر خوبصورت سفر! وہی نرم لہجہ کبھی اپنے مخصوص انداز میں مجھ سے باتیں کرے گا تو ایسا لگے جیسے ریشم …