کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں (عبیداللہ علیم)

کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں

پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا

کوئی رنگ تو دو میرے چہرے کو

پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا

جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب

تم بادِ صبا کہلاؤ تو کیا

اک آئینہ تھا سو ٹوٹ گیا

اب خود سے اگر شرماؤ تو کیا

دنیا بھی وہی اور تم بھی وہی

پھر تم سے آس لگاؤ تو کیا

میں تنہا تھا میں تنہا ہوں

تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا

جب دیکھنے والا کوئی نہیں

بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا

اک وہم ہے یہ دنیا اس میں

کچھ کھوؤ تو کیا اور پاؤ تو کیا

ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں

جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *