اک چنبیلی کے منڈوے تلے (مخدوم محی الدین)

چارہ گر

 

اک چنبیلی کے منڈوے تلے

میکدے سے ذرا دور اس موڑ پر

دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے

 

پیار ، حرفِ وفا

پیار، ان کا خدا

پیار، ان کی چتا

 

دوبدن پیار کی آگ میں جل گئے

اوس میں بھیگتے، چاندنی میں نہاتے

جیسے دو تازہ رو، تازہ دم پھول پچھلے پہر

ٹھنڈی ٹھنڈی چمن کی سبک رو ہوا

صرفِ ماتم ہوئی

کالی کالی لٹوں سے لپٹ گرم رخسار پر

ایک پل کے لئے رک گئی

ہم نے دیکھا انہیں

دن میں اور رات میں

نور و ظلمات میں

مسجدوں کے مناروں نے دیکھا انہیں

مندروں کے کواڑوں نے دیکھا انہیں

میکدے کی دراڑوں نے دیکھا انہیں

از ازل

تا ابد!

 

یہ بتا چارہ گر تری زنبیل میں

نسخئہ کیمیائے محبت بھی ہے

کچھ علاج و مداوائے الفت بھی ہے

اک چنبیلی کے منڈوے تلے

میکدے سے ذرا دور، اس موڑ پر

دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے

چارہ گر!

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *