Category «مخدوم محی الدین»

سیماب وشی، تشنہ لبی، با خبری ہے (مخدوم محی الدین)

سیماب وشی، تشنہ لبی، با خبری ہے اس دشت میں گر رختِ سفر ہے تو یہی ہے اس شہر میں اک آہوئے  خوش چشم سے ہم کو کم ہی کم سہی نسبتِ پیمانہ رہی ہے بے صحبتِ رخسار اندھیرا ہی اندھیرا گو جام وہی، مے وہی، مے خانہ وہی ہے اس عہد میں بھی دولتِ …

رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے (مخدوم محی الدین)

 رات رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے جاتے رہے خوش تھے ہم  اپنی تمنا کا جواب آئے گا اپنا ارمان برافگندہ نقاب آئے گا نظریں نیچی کئے شرمائے ہوئے آئے گا کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا آگئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی بج رہی …

تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے (مخدوم محی الدین)

تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے دار سے گزرے ہیں تِری راہ گزر سے پہلے بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا سو گیا سا ز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے اس اندھیرے میں اُجالوں کا گماں تک بھی نہ تھا شعلہ رُو، شعلہ نوا، شعلہ نظر سے پہلے کون …

پھر چھڑی رات بات پھولوں کی (مخدوم محی الدین)

  پھر چھڑی رات بات پھولوں کی رات ہے یا برات پھولوں کی پھول کے ہار ، پھول کے گجرے شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا آپ کی بات ، بات پھولوں کی وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی لٹ گئی کائنات پھولوں کی اب کسے …

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے (مخدوم محی الدین )

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کتے ہجر میں ملنے شبِ ماہ کے غم آئے ہیں چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوئی جلتا ہی نہیں، کوئی پگھلتا ہی نہیں موم بن جاؤ، پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے چشم و …

اک چنبیلی کے منڈوے تلے (مخدوم محی الدین)

چارہ گر   اک چنبیلی کے منڈوے تلے میکدے سے ذرا دور اس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے   پیار ، حرفِ وفا پیار، ان کا خدا پیار، ان کی چتا   دوبدن پیار کی آگ میں جل گئے اوس میں بھیگتے، چاندنی میں نہاتے جیسے دو تازہ رو، تازہ دم …

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر (مخدوم محی الدین)

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر   رات بھر درد کی شمع جلتی رہی غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر   بانسری کی سریلی سہانی سدا یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر   یاد کے چاند دل میں اترتے رہے چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر …