بھٹک نہ جائیں کہیں رہروانِ راہِ وفا
کہ اس سفرمیں کوئی قافلہ نہیں ملتا
لبوں پہ گیت نگاہوں میں روشنی کی جھلک
مگر دلوں میں گھنے جنگلوں کا سناٹا
سلگ رہی ہے دلوں میں کسی کے درد کی آگ
یہ زرد چاند ، یہ پچھلے پہر کی نرم ہوا
بہت دنوں سے ہے سنسان رہگزارِ حیات
نہ کوئی خاک بہ سر ہے نہ کوئی آبلہ پا
طلسمِ خامشی رہگزر کو توڑتی ہے
کسی کی چاپ سے پتوں کے ٹوٹنے کی صدا
ترے وصال کے لمحے عجب طرح گزرے
نظر خموش دلوں میں قیامتیں برپا