اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے (امجد اسلام امجد)

یاد

 اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے

اُن میں تیری یاد کی خوشبو ہر سو روشن ہو گی

پتہ پتہ بھولے بِسرے رنگوں کی تصویر بناتا گزرے گا

اک یاد جگاتا گزرے گا

اس موسم میں جتنے تارے آسماں پہ ظاہر ہوں گے

اُن میں تیری یاد کا پیکر ، منظر منظر عریاں ہو گا

تیری جھلمل یاد کا چہرہ روپ دکھاتا گزرے گا

اس موسم میں

دل دنیا میں جو بھی آہٹ ہو گی

اس میں تیری یاد کا سایہ گیت کی صورت ڈھل جائے گا

شبنم سے آواز ملا کر کلیاں اس کو دھرائیں گی

تیری یاد کی سن گن لینے چاند مِرے گھر اترے گا

آنکھیں پھول بچھائیں گی

اپنی یاد کی خوشبو مجھ کو دان کرو اوراپنے دل میں آنے دو

یا میری جھولی کو بھر دو یا مجھ کو مر جانے دو!!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *