یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے (قتیل شفائی)

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے

کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے

 

وہی تو ہے سب سے زیادہ نکتہ چیں میرا

جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے

 

زمانہ درد کے صحرا تک آج لے آیا

گزار کر تِری زلفوں کے سائے سائے مجھے

 

وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم

دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے

 

مَیں اپنی ذات میں نیلام ہو رہا ہوں قتیل

غمِ حیات سے کہو خرید لائے مجھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *