اے دوست! تری آنکھ جو نَم ہے تو مجھے کیا (قتیل شفائی)
اے دوست! تری آنکھ جو نَم ہے تو مجھے کیا میں خوب ہنسوں گا، تجھے غم ہے تو مجھے کیا کیا میں نے کہا تھا کہ زمانے سے بھلا کر اب تو بھی سزاوارِ ستم ہے تو مجھے کیا ہاں لے لے قسم گر مجھے قطرہ بھی ملا ہو تو شاکی اربابِ کرم ہے تو …