دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے (بیخود دہلوی)

دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے

دوستی دشمنی نہ ہو جائے

 

بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں

کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے

 

اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں

عاشقی بندگی نہ ہو جائے

 

تم مِری دوستی کا دم نہ ھرو

آسماں مدعی نہ ہو جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *