Category «بیخود دہلوی»

وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سےا دھر بھی (بیخود دہلوی)

وہ دیکھتے جاتے ہیں کنکھیوں سےا دھر بھی چلتا ہوا جادو ہے محبت کی نظر بھی اٹھنے گی نہیں دیکھیے شمشیرِ نظر بھی پہلے ہی لچکتی ہے کلائی بھی کمر بھی پھوٹیں مری آنکھیں جو کچھ آتا ہو نظر بھی دنیا سے الگ چیز ہے فرقت کی سحر بھی ساقی کبھی مل جائے محبت کا …

وصل جب ہوتا ہے ان کا میں یہاں ہوتا نہیں (بیخود دہلوی)

وصل جب ہوتا ہے ان کا میں یہاں ہوتا نہیں یہ زمیں ہوتی نہیں یہ آسماں ہوتا نہیں فصلِ گل میں تنکے چننے کا نہیں سودا مجھے کیا گزارا باغ میں بے آشیاں ہوتا نہیں برق کا گرنا سنا ، صیاد کا کہنا سنو چار تنکوں کا اجڑنا داستاں ہوتا نہیں کچھ نرالی وضع کا …

یہ وہ منزل ہے جہاں سینکڑوں مر جاتے ہیں (بیخود دہلوی)

یہ وہ منزل ہے جہاں سینکڑوں مر جاتے ہیں پاؤں رکھتے ہی تِری راہ میں سر جاتے ہیں اے اجل تُو تو برے وقت میں کام آتی ہے پھر یہ کیوں لوگ ترے نام سے ڈر جاتے ہین میرے عاشق نہ بنو تم مِرے معشوق رہو لطف بھی جور ہیں جب حد سے گزر جاتے …

جس میں وہ جلوہ نما تھا دلِ شیدا ہے وہی (بیخود دہلوی)

جس میں وہ جلوہ نما تھا دلِ شیدا ہے وہی ہم سے پردہ ہے مگر محملِ لیلا ہے وہی جو نکل جائے تمنا نہیں کہتے اس کو جو کھنکتی رہے پہلو میں تمنا ہے وہی لے چلے دل میں تِرا داغِ محبت واے جان دے کر جو خریدا ہے یہ سودا ہے وہی عشق کو …

یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے (بیخود دہلوی)

یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے   نگاہِ ناز کی شوخی سے کیا واقف نہیں دشمن اِدھر کچھ اور کہتی ہے اُدھر کچھ اور کہتی ہے   تِری تصویر کہتی ہے کہ اب میں بول اٹھتی ہوں جھجھکتی کیوں ہے کہہ …

نہ کہہ ساقی بہار آنے کے دن ہیں ( بیخود دہلوی)

نہ کہہ ساقی بہار آنے کے دن ہیں جگر کے داغ چھل جانے کے دن ہیں   ادا سیکھو ادا آنے کے دن ہیں ابھی تو دور شرمانے کے دن ہیں   گریباں ڈھونڈتے ہیں ہاتھ میرے چمن میں پھول کھِل جانے کے دن ہیں   تمھیں رازِ محبت کیا بتائیں  تمھارے کھیلنے کھانے کے …

شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا (بیخود دہلوی)

شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا تم جس پہ رو رہے تھے وہ کس کا مزار تھا   تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے کم بخت ، نامراد لڑکپن کا یار تھا   سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور ہے مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا   جادو ہے …

جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا (بیخود دہلوی)

جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا جب سمجھ آگئی دنیا کو تماشا سمجھا   میں گنہ گار سہی ، رنج تو اس بات کا ہے تو نے زاہد مجھے بندہ نہ خدا کا سمجھا   میں تو اے شیخِ زماں خوب سمجھتا ہوں تجھے تو مِرے حسنِ ارادت کو  بتا کیا سمجھا   میں …

دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے (بیخود دہلوی)

دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے دوستی دشمنی نہ ہو جائے   بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے   اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں عاشقی بندگی نہ ہو جائے   تم مِری دوستی کا دم نہ ھرو آسماں مدعی نہ ہو جائے

بات کرنے میں گزرتی ہے ملاقات کی رات (بیخود دہلوی)

بات کرنے میں گزرتی ہے ملاقات کی رات بات ہی کیا ہے جو رہ جاؤ یہیں رات کی رات   اس شبِ تار میں جانے کی اجازت کیا خوب اور پھر اس پہ یہ طرہ ہے کہ برسات کی رات   حور کے شوق میں تڑپا کیے ہم تو واعظ کہیے کس طرح کٹی قبلئہ …