جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا (بیخود دہلوی)

جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا

جب سمجھ آگئی دنیا کو تماشا سمجھا

 

میں گنہ گار سہی ، رنج تو اس بات کا ہے

تو نے زاہد مجھے بندہ نہ خدا کا سمجھا

 

میں تو اے شیخِ زماں خوب سمجھتا ہوں تجھے

تو مِرے حسنِ ارادت کو  بتا کیا سمجھا

 

میں یہ سمجھا ہوں کہ سمجھے نہ مِری بات کو آپ

سر ہلا کر جو کہا آپ نے اچھا سمجھا

 

کیا ہوں میں میرے سمجھنے کو سمجھ ہے درکار

خاک سمجھا جو مجھے خاک کا پُتلا سمجھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *