اَب تک نہ کُھل سکا کہ ، میرے رُوبَرُو ھے کون
کِس سے مَکالَمَہ ھے ، پسِ گُفتگُو ھے کون
سایہ اگر ھے وہ ، تو ھے اُس کا بَدن کہاں ؟؟
مرکز اگر ھُوں میں ، تو میرے چار سُو ھے کون ؟؟
ہر شے کی ماھیَّت پہ ، جو کرتا ھے تُو سوال
تُجھ سے اگر یہ پوچھ لے کوئی ، کہ تُو ھے کون ؟؟
اَشکوں میں جِھلمِلاتا ھُوا ، کس کا عَکس ھے ؟؟
تاروں کی رَھگُزر میں ، یہ ماہ رَو ھے کون ؟؟
باھر کبھی تو جھانک کے ، کھڑکی سے دیکھتے
کس کو پکارتا ھُوا ، یہ کُو بہ کُو ھے کون ؟؟
آنکھوں میں رات آ گئی ، لیکن نہیں کُھلا
میں کِس کا مدّعا ھُوں؟ میری جُستُجُو ھے کون ؟؟
کِس کی نگاہِ لُطف نے ، موسم بدل دیے ؟؟
فصلِ خزاں کی راہ میں ، یہ مُشکبُو ھے کون ؟؟
بادَل کی اوٹ سے ، کبھی تاروں کی آڑ سے
چُھپ چُھپ کے دیکھتا ھُوا ، یہ حیلہ جُو ھے کون ؟؟
تارے ھیں آسماں میں ، جیسے زمیں پہ لوگ
ھر چند ایک سے ھیں ، مگر ھُو بہ ھُو ھے کون ؟؟
ھونا تو چاھیے ، کہ یہ میرا ھی عَکس ھو
لیکِن یہ آئینے میں ، میرے رُوبَرُو ھے کون ؟؟
اس بے کنار ، پھیلی ھُوئی کائنات میں
کِس کو خبر ھے کون ھُوں میں ، اور تُو ھے کون
سارا فَساد بڑھتی ھُوئی ، خواھشوں کا ھے
دِل سے بڑا جہان میں ، امجدؔ عدُو ھے کون ؟