شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے وہ کس کا مزار تھا
تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے
کم بخت ، نامراد لڑکپن کا یار تھا
سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور ہے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا
جادو ہے یا طلسم تمہاری زبان میں
تم جھوٹ بول رہے تھے ، مجھے اعتبار تھا
کیا کیا ہمارے سجدہ کی رسوائیاں ہوئیں
نقشِ قدم کسی کا سرِ رہ گزار تھا