یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے (بیخود دہلوی)

یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے

زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے

 

نگاہِ ناز کی شوخی سے کیا واقف نہیں دشمن

اِدھر کچھ اور کہتی ہے اُدھر کچھ اور کہتی ہے

 

تِری تصویر کہتی ہے کہ اب میں بول اٹھتی ہوں

جھجھکتی کیوں ہے کہہ گزرے اگر کچھ اور کہتی ہے

 

پیامِ رشک لایا ہے  جوابِ خط نہیں لایا

یہ تیری بے قراری نامہ بر کچھ اور کہتی ہے

 

تِری تشخیص بھی کامل تِری تدبیر بھی اچھی

مِری قسمت مگر اے چارہ گر کچھ اور کہتی ہے

 

سنوں کیا کان رکھ کر میں تِرے نغموں کو اے بلبل

نسیمِ صبح گلشن کی خبر کچھ اور کہتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *