Monthly archives: October, 2019

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے (جون ایلیا)

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے یہ خراباتیان خرد باختہ صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں کیا …

اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے (جون ایلیا)

اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے اب کون زخم و زہر سے رکھے گا سلسلہ جینے کی اب ہوس ہے ہمیں ہم تو مر گئے اب کیا کہوں کہ سارا محلہ ہے شرمسار میں ہوں عذاب میں کہ مرے زخم بھر گئے ہم نے …

بڑی اداس ہے وادی (گلزار)

بڑی اداس ہے وادی گلا دبایا ہوا ہے کسی نےانگلی سے یہ سانس لیتی رہے، پر یہ سانس لے نہ سکے درخت اگتے ہیں کچھ سوچ سوچ کر جیسے جو سر اٹھائے گا پہلے وہی قلم ہوگا جھکا کے گردنیں آتے ہیں ابر ، نادم ہیں کہ دھوئے جاتے نہیں خون کے نشاں ان سے! …

ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا (گلزار)

ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا میری تصویر بھی گرتی تو چھناکا ہوتا یوں بھی اک بار تو ہوتا کہ سمندر بہتا کوئی احساس تو دریا کی انا کا ہوتا سانس موسم کی بھی کچھ دیر کو چلنے لگتی کوئی جھونکا تری پلکوں کی ہوا کا ہوتا کانچ کے پار ترے ہاتھ نظر …

ہمارے عندلیبِ گلشنِ ناآفریدہ کو (افتخار عارف)

غالب کے دو مصرعے ہمارے عندلیبِ گلشنِ ناآفریدہ کو نوائے طائرانِ آشیاں گم کردہ آتی تھی مگر ہم کو نہیں آتی ہمیں آتا بھی کیا ہے خبر کے اُس طرف کیا ہے کبھی اُس پر نظر رکھنے کا فن ہم کو نہیں آیا نظر کے زاویے کس طرح سے ترتیب پاتے ہیں کہاں اور کس …

پتنگیں لوٹنے والوں کو کیا معلوم (افتخار عارف

قصہ ایک بسنت کا پتنگیں لوٹنے والوں کو کیا معلوم کس کے ہاتھ کا مانجھا کھرا تھا اور کس کی ڈور ہلکی تھی اُنھیں اس سے غرض کیا پیچ پڑتے وقت کن ہاتھوں میں لرزہ آگیا تھا اور کس کی کھینچ اچھی تھی؟ ہوا کس کی طرف تھی، کونسی پالی کی بیری تھی؟ پتنگیں لُوٹنے …

گلدانوں میں سجے ہوئے پھولوں کو میں نے(افتخار عارف)

سوغات گلدانوں میں سجے ہوئے پھولوں کو میں نے رات اپنی آغوش میں لے کر اتنا بھینچا سارے رنگ اور ساری خوشبو انگ انگ میں بسی ہوئی ہے ساری دُنیا نئی ہوئی ہے پر مجھ کو اُن سب رنگوں اور خوشبوؤ ں سے ڈر لگتا ہے جن کا مقدر تنہائی ہو یا پھر ایسی رُسوائی …

جوہری کو کیا معلوم کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول ہوتےہیں (افتخار عارف)

تجاہلِ عارفانہ جوہری کو کیا معلوم کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول ہوتےہیں کس طرح کے پھولوں میں کیسی باس ہوتی ہے جوہری کو کیا معلوم جوہری تو ساری عمرپتھروں میں رہتا ہے زرگروں میں رہتا ہے جوہری کو کیا معلوم یہ تو بس وُہی جانے جس نے اپنی مٹی سے اپنا ایک اک …

میرے آباء و اجداد نے حرمت ِآدمی کے لیے (افتخار عارف)

ایک سوال میرے آباء و اجداد نے حرمت ِآدمی کے لیے تا ابد روشنی کے لیے کلمۂ حق کہا مقتلوں، قید خانوں، صلیبوں میں بہتا لہو ان کے ہونے کا اعلان کرتا رہا وہ لہو حرمت آدمی کی ضمانت بنا تا ابد روشنی کی علامت بنا اور میں پا برہنہ سر ِکوچۂ احتیاج رزق کی …