پیاس بخشی ہے تو پھر اجر بھی کھل کر دینا ( محسن نقوی)

پیاس بخشی ہے تو پھر اجر بھی کھل کر دینا

ابر مانگے میری دھرتی تو سمندر دینا

اپنی اوقات سے بڑھنا مجھے گم کر دے گا

مجھ کو سایہ بھی میرے قد کے برابر دینا

یہ سخاوت میرے شجرے میں لکھی ہے پہلے

اپنے دشمن کو دعائیں تہِ خنجر دینا

دیکھنا ہیں میرے جوہر تو میرے عدل پناہ

حوصلہ مجھ کو ، میرے غیر کو لشکر دینا

میرے خالق میری آنکھوں کو جو نم رکھتا ہے

اس کے صحراؤں کو بھی دریاؤں کے تیور دینا

شہر والو! کبھی اعزاز جو تقسیم کرو

مجھ کو شیشے کا لبادہ ، اسے پتھر دینا

کربِ محسن کی مسافت کے خداوندِ جلیل

خاک زادوں کو سدا بختِ سکندر دینا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *