ہو چکے شکوے شکایت پھر(آغا حشر کاشمیری)

ہو چکے شکوے شکایت پھر خدا کے سامنے
تم جو آ بیٹھو گے یوں ہی سر جھکا کے سامنے
وصل کی شب آسماں تاروں کے جامِ زرنگار
چاند کی کشتی میں لایا ہے لگا کے سامنے

کر رہے تھے غیر سے میری برائی آج وہ
کیا ہی جھینپے کی جو اک ‘تسلیم’ جا کے سامنے
جس پہ پڑتی ہیں نگاہیں کیا وہی یہ حشرؔ ہے
او ستم گر! دیکھ تو آنکھیں اٹھا کے سامنے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *