ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل (پروین شاکر)

ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل

چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل

موجئہ خواب ہے وہ، اس کے ٹھکانے معلوم

اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل

جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی ہیں

ان کا آندھی کی درانتی سے بھی کٹنا مشکل

قوتِ غم ہے جو اس طرح سنبھالے ہے مجھے

ورنہ بکھروں کسی لمحے تو سمٹنا مشکل

اس سے ملتے ہوئے چہرے بھی بہت ہونے لگے

شہر کے شہر سے اک ساتھ نمٹنا مشکل

اب کے بھی خوشبو پہ کچھ نام تھے پہلے سے لکھے

اب کے فصل کا دہقانوں میں بٹنا مشکل

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *