چاندی جیسا رنگ ہے تیرا سونے جیسے بال (قتیل شفائی)

چاندی جیسا رنگ ہے تیرا سونے جیسے بال

اک تو ہی دھنوان ہے گوری ، باقی سب کنگال

ہر آنگن میں سجے نہ تیرے اجلے روپ کی دھوپ

چھیل چھبیلی رانی تھوڑا گھونگھٹ اور نکال

بھر بھر نظریں دیکھیں تجھ کو آتے جاتے لوگ

دیکھ تجھے بدنام نہ کر دے ہرنی جیسی چال

بیچ میں رنگ محل ہے تیرا کھائی چاروں اور

ہم سے ملنے کی اب گوری  تو ہی راہ نکال

کر سکتے ہیں چاہ تِری اب سرمد یا منصور

ملے کسی کو دار یہاں اور کھنچے کسی کی کھال

یہ دنیا ہے خودغرضوں کی لیکن یار قتیل

تو نے ہمارا ساتھ دیا تو جیے ہزاروں سال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *